22-Aug-2023 لیکھنی کی غزل
ظالم نے ایک ادا میں ہزاروں چڑائے دل
ماتم ہے سارے شہر میں اب ہائے ہائے دل
تجھ کو دیا خدا نے سبھی کچھ ، سوائے دل
مجھ کو خدا نے کچھ نہ دیا ، ہاں ! سوائے دل
ہے عشق وہ گناہِ کبیرہ خدا قسم
دوزخ سے تیز آگ ہے جس میں سزائے دل
محفل میں نیم ادا بھی نہ دکھلائی تھی ابھی
فوراً سے اس کے ہاتھ میں سب نے تھمائے دل
سب کچھ لٹا چکا ہوں تری یاد کے عوض
ممکن ہے کس طرح کہ تجھے بھول جائے دل
غوطے لگا رہا ہے غمِ روزگار میں
آنکھوں میں تیری کاش کبھی ڈوب جائے دل
مجنوں کا حال دیکھ کے لیلیٰ نے یہ کہا
دیوانہ کوئی ہو تو کسی سے لگائے دل
قاتل کی ہر ادا پہ گزرتا ہے جان سے
مجھ کو بہت پسند ہے ایسی ادائے دل
ہے کوچۂ رقیباں تری سیر گاہ روز
اب کس طرح زمین پہ خود کو بچھائے دل
کل رند کا جو حال مَیں دیکھا ذرا نہ پوچھ
اللہ کرے کہ میرا کسی پر نہ آئے دل
Muskan khan
27-Aug-2023 12:15 PM
Osm
Reply